نظام جمہوریت کے اجزائے ترکیبی
جیسا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ جمہوریت دراصل ‘‘لوگوں کی اطاعت اور حکمرانی ’’کا نام ہے لہذااس ضمن میں سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اس جمہوریت کے تحت وجود میں آنے والا نظام ،کن عناصر کے باہمی تعامل سے وجود میں آتا ہے:
1۔ریاست (State):
لبرل ڈیموکریسیLiberal Democracyکے نظریہ کے تحت تاریخی تجربوں ،جغرافیائی سرحدوں ،مشترک زبان ، نسلی قربت اور ثقافت کی بنیاد پر موجودہ‘‘مغربی قومیت’’کے تصور سامنے آیا چناچہ اس کے نتیجےمیں ایک حکومت ، سیاسی آزادی اور خوداریت کے ذریعے ‘‘خودمختاری’’(Sovereignty)کی تشکیل ہوئی اور پھر مغربی قومیت اور خودمختیاری سے مل کر ‘‘قوم’’کا تصور بنا۔اسی طرح‘‘مارکس ازم ’’نظریہ اشتراکیت اور سرمایہ داری نے طبقاتی کشمکش(Class War)کے نظریات دیئے اور Liberal Democracyکےنظریہ کے تحت‘‘قومیت’’اور‘‘طبقاتی کشمکش’’کے باہمی تعامل سے Nation Stateکاتصور یعنی‘‘وطن’’کا تصور سامنے آیا اور آج مشرق و مغرب میں یہی تصور پورے آب وتابکے ساتھ رائج ہے۔
2۔تقسیم الحکم‘‘ امر’’:
Liberal Democracyکے اصول کے تحت اس کو تقسیم کیا گیا لہذا‘‘الحکم’’کی جگہ‘‘تثلیث حکم’’قائم کی گئی ۔یعنی (مقنّہ) (عدلیہ ) (انتظامیہ )
3۔مساوات مذہب:
نظام جمہوریت میں تمام عقائد کے ماممے والوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت ہوتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ یہ تبلیغ وترویج صرف مذہب یعنی فرد کے انفرادی معاملات کی حدتک ہو۔
4۔حکومت اور مذہب کی علیحدگی:
نظام جمہوریت کا ایک اہم جز میں یہ ہے کہ نظام جمہوریت سے مذہب کا کو ئی واسطہ نہیں ہو نا چا ہیے۔
5۔سیاسی مساوات:
نظام جمہوریت کا اہم عنصر یہ بھی ہے کہ اس میں عام شہری کے سیاسی حقوق مساوی ہوتے ہیں ، جیسے عورت ،مرد،مسلم ، غیر مسلم کے سیاسی حقوق یکساں قرار پاتے ہیں۔
6۔آزاد انتخابات:
نظام جمہوریت کا ایک اہم جز ‘‘آزادانتخابات’’کا اصول بھی ہے جس کو ہم ‘‘مادر پدرآزادانتخابات’’بھی کہہ سکتے ہیں ۔ جس میں تمام معاشرتی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا جاتا ہے۔ اپنی جماعت کے امیدوار کو ‘‘فرشتہ ’’اور مخالف امیدوار کو ‘‘شیطان’’ قرار دیا جاتاہے۔
7۔تصورنمائندگی:
نظام جمہوریت کے ایک بنیادی عنصر صاحب الرائے لوگوں کے بجائے صرف اپنے لوگوں کے حق میں فیصلہ دینا چاہے وہ کسی بھی کردار اور شخصیت کا حامل ہو۔
8۔اکثریت کی اطاعت:
نظام جمہوریت کا سب سے بنیادی عنصر ‘‘اکثریت کی اطاعت’’ہے جس پر اس نظام کی پوری عمارت کھڑی ہے۔
9۔جمہوریت اور سرمایہ کا گٹھ جوڑ:
جمہوریت کی ابتدا ہی فساد سے ہوتی ہے ۔انتخابی مہم میں جس طرح پیسہ بہایا جاتاہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔امریکہ کے صدارتی انتخابات معاملہ اس کی بہترین تصویر ہے۔جس میں بڑے بڑے بینکرزاور انویسٹر اس میں ملین آف ملین ڈالر لگاتے ہیں اور بعد میں اس فائدہ ‘‘ٹھیکوں’’کی صورت میں بلین آف بلین ڈالر کماتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment